Thursday, 17 April 2014

ہر سال حج کرنے کا خاص اور آزمودہ عمل Wazifa to Go on Hajj | Want to Perform Hajj

قارئین ہر سال بے شمار احباب تقاضا کرتے ہیں کہ کچھ حج کے احوال بیان کروں۔ بات سن کر خاموش ہو جاتا ہوں کہ ان کو کیا احوال بتاﺅں کہ حج پر لیکر جانیوالے (گروپ آرگنائزر) جن لوگوں سے واسطہ پڑتا تھا وہ بتاتے کیا تھے اور سامنا کسی اور بھیانک رویئے سے ہوتا تھا۔ بس سالہا سال یہ کشمکش رہی۔ احباب ایک دوسرا سوال یہ بھی کرتے رہتے ہیں کوئی ایسا عمل بتائیں کہ اسباب نہیں اور حج وعمرہ کرنے کو دل بہت چاہتا ہے۔ ان دو سوالات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے تجربات اور مشاہدات قارئین کی نظر کر رہا ہوں۔ پہلا سوال احباب یہ کرتے ہیں کہ اگر ہم حج کے لئے کسی پرائیویٹ گروپ کے ساتھ جائیں تو کوئی ایسے گروپ کی نشاندہی کریں جو کم قیمت بھی ہو اور خالص خدمت کا جذبہ بھی رکھتا ہو کیونکہ پرائیویٹ گروپ اور ان کے چکا چوند دعوے اور ہر حاجی کو سبز باغ دکھانے میں جو فن اور کمال رکھتے ہیں وہ ایک علیحدہ مکمل داستان بن سکتی ہے۔ قارئین تو یہاں تک بھی سوال کرتے ہیں کہ وہ کھانا کیا دیتے ہیں۔ کھانے میں کیا کیا ڈش کھلاتے ہیں؟ کوئی اضافی سامان، سہولت یا تحفہ حاجی کو دیتے ہیں جو کسی اور پرائیویٹ گروپ سے بڑھ کر ہو وغیرہ وغیرہ اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز سوالات ہر سال بندہ سے کئے جاتے ہیں۔ حج کرنے والے حضرات مسلسل اصرار کرتے رہتے ہیں کہ ہماری رہبری کی جائے لیکن بندہ اس سلسلے میں خاموشی میں عافیت سمجھتا ہے۔ اب اس سال امید کی ایک کرن نظر آئی اور ایک واقعی خدمت کرنے والے حج گروپ سے واسطہ پڑا تو کچھ لکھ رہا ہوں تاکہ احباب اور قارئین تک سچی تصویر پہنچا سکوں۔ موجودہ حج گروپ (گلوبل حج اینڈ عمرہ سروس) جس کے سربراہ ڈاکٹر طاہر محمود (ایم بی بی ایس موبائل نمبر 0300-8652839)، ایک نیک صورت، نیک سیرت، مخلص ،درد دل رکھنے والے اور ہر حاجی کے لئے انفرادی توجہ لئے ہوئے دن رات پھرتے نظر آئے۔ مجھے تو یہ بھی معلوم نہ ہو سکا کہ وہ آرام کس وقت کرتے ہیں ۔ حاجی کیمپ میں پہنچتے ہی رات کی سخت سردی میں ڈاکٹر صاحب نے حج کے لئے جانے والے اور انہیں چھوڑنے والوں کو سینڈوچ،بسکٹ ، کیک اور چائے پیش کی۔ پھر حاجی کیمپ میں مزید چائے بسکٹ سے تواضع ہوئی۔ ہر حاجی کی رہبری خوش اخلاقی، محبت اور پیار سے کی گئی کیونکہ 95فیصد حاجی نووارد ہوتے ہیں۔ جو مناسک حج ،ارکان حج حتیٰ کہ احرام باندھنے تک کا طریقہ نہیں جانتے۔ مکہ مکرمہ میں فل پیکیج (چالیس دن) والوں کے لئے حرم کے نہایت قریب، بہترین بلڈنگ دی گئی۔ تھکے ہوئے حاجیوں کے لئے تیل مالش کرنے کے لئے دو آدمیوں کی ڈیوٹی اور حاجن عورتوں کے لئے دو خواتین کی ڈیوٹی ہمہ وقت موجود تھی۔ آپ کا سامان سواری سے کمرے تک خود پہنچے گا۔ آپ کو تھکنے، اٹھانے اور گھسیٹنے کی ضرورت نہیں۔ سفر حج شروع ہونے سے قبل ڈاکٹر صاحب نے ایک بڑے ہال میں تمام حج پر جانے والے خواتین وحضرات کو بلایا۔ طریقہ حج بہت تفصیل سے سمجھایا اور چلتے ہوئے ہر شخص کو حج کے لئے ضروری سامان بطور گفٹ پیش کیا، جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔ ایک عدد خوبصورت مضبوط اور بڑا بیگ ، ایک عدد چھوٹا ہینڈ بیگ، خواتین کے لئے برقعہ، اسکارف، دو عدد جرابوں کے جوڑے، قیمتی سامان رکھنے کے لئے بیلٹ، خوبصورت بنیان، بہترین سفید تولیہ، لکھنے کے لئے پیڈ اور قلم، چھوٹی قینچی، سوئی دھاگہ، ازاربندڈالنی، سیفٹی پن کا سیٹ، جیبی رومال، کنگھا ،شیشہ، مسواک، برش، نیل کٹر، حج وعمرہ رہنمائی کے لئے بیش قیمت مستند کتابیں، بیگ کے لئے تالہ، جوتے کے لیے مضبوط تھیلی۔ قارئین کے اگلے سوال کا جواب کہ کھلاتے کیا ہیں؟ مختلف اوقات میں جو کچھ کھلایا وہ مندرجہ ذیل ہے۔ گولڈن سیب ہر کمرے میں بکثرت موجود رہے، فانٹا، سیون اپ، پیپسی( ٹین پیک) جتنا چاہیں پئیں ،جتنا چاہے ڈائیننگ ہال میں استعمال کریں اور جتنا چاہیں کمروں میں لے جائیں۔ دو فریج اکثر بھرے رہتے تھے۔ آئس کریم کے دو ڈیپ فریزر میں نے اکثر بھرے دیکھے اور جی بھر کر لوگوں کو کھاتے دیکھا۔ اس کے علاوہ مختلف اوقات میں انگور، کیلے، ناشپاتی، دہی، مکھن، بالائی، حلوہ، انڈہ پراٹھا، انڈہ آملیٹ، چائے ہر کھانے کے ساتھ اور ہر وقت موجود، کسٹرڈ، فرنی، سادہ روٹی توے پر پکی ہوئی،ا سٹرابری جوس، اچار، شہد، جام کے جار اکثر کمروں میں موجود رہتے تھے اورہر ڈائیننگ ٹیبل پر بھی موجود رہتے تھے۔ دودھ پینے کے لئے، پینے کے پانی کی بوتلیںاور ہر کمرے کے سامنے زم زم کولر موجود رہتا تھا۔ کھانے میں پلاﺅ، بریانی، چھوٹے گوشت کا قورمہ، کالی مرچ میں پکی ہوئی سبزی ، دال مونگ، لسی، سجّی، خاص قسم کا روسٹ گوشت، روسٹ بٹیر، کوفتے، انڈے، چائنیز سوپ، زردہ پستہ بادام کے ساتھ) قیمہ مٹر، کدو چنے کی دال، پالک گوشت، رائیة، سبزیوں کا سلاد، دال ماش، چکن لیگ پیس، چائنیز چکن اور مزید چائنیز کھانے۔ ہر باتھ روم میں ڈیٹول سوپ ، لکس صابن اور سن سلک شیمپو۔ ہر وقت ٹھنڈا اور گرم پانی موجود تھا۔ کپڑے دھونے اور استری کرنے کے لئے دھوبی کی سہولت بالکل فری تھی۔ آپ چاہیں سینکڑوں کپڑے دھونے کے لئے دیں خود لے جائے گا اور خود دے جائے گا۔ اگر آپ دھوبی سے کپڑے نہیں دھلانا چاہتے تو چھت پر لفٹ کے ذریعے جائیں۔ بہترین واشنگ مشین اور سرف پاﺅڈر موجود تھا جو بالکلمفت تھا۔ کپڑے دھوئیں۔ رسیاں بندھی ہوئیں تھیں ڈالیں خشک کریں اور نیچے استری موجود تھی کہ خود کپڑے استری کر لیں۔ ورنہ تو حج کے دنوں میں پندرہ سے تیس ریال تک دھلائی ہم نے خود اپنی جیب سے اس سے قبل ادا کی ہے۔ مختلف جگہوں پر سفر کرنے کے دوران ملازمین کی سہولت جو آپ کے سامان کو مقررہ کمرے تک بحفاظت پہنچائے اس کے علاوہ تھی۔ اگر کسی عذر کے باعث آپ حرم نہیں جا سکتے تو با جماعت نماز کی سہولت اور مستند علماءکے بیانات ،ترتیب حج اور مسائل حج روزانہ بیان کیے جاتے۔ دوران حج گمشدہ افراد کے لئے گائیڈ کی سہولت موجودتھی۔ خود بندہ کے ساتھ یہ معاملہ ہوا کہ ہمیں ڈرائیور نے کسی انجانی منزل پر اتار دیا۔ ہماری منزل مزدلفہ تھی۔ رات کا وقت تھا ہم نے ڈاکٹر صاحب سے موبائل پر رابطہ کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ قریب کوئی بھی بس یا ویگن مل جائے، چاہے جتنے ریال لے، دے کر آجائیں وہ میں خود ادا کرونگا۔ ہم نے ایسا کیااور ایک ڈرائیور کو منہ مانگے ریال دیئے لیکن اس نے پھر کسی انجانی منزل پر اتار دیا۔پھر موبائل پر رابطہ کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے جگہ کا پتہ پوچھا۔ گھنٹے ڈیڑھ کے بعد ان کا آدمی ہاتھ میں کتبہ لئے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے پہنچا اور رہبر بن کر ہمیں منزل تک پہنچایا۔ یہ معاملہ صرف ہمارے ساتھ نہیں تھا۔ حج کے پانچ دنوں کے دوران ہر حاجی پر انفرادی توجہ دی گئی اور ہر حاجی ڈاکٹر صاحب کو دعائیں دے رہا تھا۔بلڈنگ میں قیام کے دوران اگر آپ ٹرانسپورٹ کی سہولت لینا چاہتے ہیں اور چلنا نہیں چاہتے تو پانچ ایئر کنڈیشنڈ کوسٹر ہر وقت موجود تھیں جو آپ کو حرم لے جائیں اور لے آئیں۔ واضح رہے کہ حج کے پانچ دنوں کے دوران ہر گروپ لیڈر کا اعلان ہوتا ہے کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری پر آئے ،جائے گا اور گزشتہ سالوں میں یہ ہمارے ساتھ ہوتا رہا حتیٰ کہ ویگن کی چھتوں پر ہم نے سفر کیا، لٹک کر سفر کیا لیکن ڈاکٹر صاحب نے خوب انتظام کیا تھا کہ منیٰ، مزدلفہ، عرفات، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ ان تمام اسفار میں کبھی نہ چھت پر بیٹھنا ہوا نہ بس کے فرش پر بیٹھنا ہوا، نہ لٹکنا ہوابلکہ ڈاکٹر صاحب نے ہر شخص کو سیٹ میسر کی اور ہر شخص کا انفرادی احترام کیا۔ دوران حج منیٰ میں مشہور عالم اور درویش حضرت سید جاوید حسین شاہ صاحب مدظلہ کی صحبت میں مسلسل وقت گزرا وہ ہر سال اس گروپ کے ساتھ تشریف لاتے ہیں۔ فرما رہے تھے میرا مشاہدہ ہے کہ یہ گروپ ہر سال اپنے انتظام کو بہتر سے بہتر بناتا ہے۔ فیصل آباد کے مشہور مبلغ مولانا محمد رفیق جامی صاحب بھی ہر سال اسی گروپ کے ساتھ تشریف لاتے ہیں وہ بھی بہت زیادہ تعریف کر رہے تھے اور دعائیں دے رہے تھے۔ معذور لوگوں کے لئے دوران حج اور حج کے علاوہ خاص توجہ اور دھیان کو ملحوظ رکھا گیا حتیٰ کہ یہاں تک کہ اگر وہ کنکریاں مارنے کے قابل نہیں ہیں تو ان کے لئے امانت دار لوگوں کا انتظام کیا گیا۔ جنہوں نے ان کی طرف سے شیطان کو کنکریاں ماریں اور بندہ نے اپنی آنکھوں سے ان لوگوں کو کنکریاں مارتے دیکھا۔ منیٰ سے مکہ مکرمہ واپس معذورین کو لانے کے لئے خصوصی سواری کا انتظام کیا گیا۔ حتیٰ کہ حاجیوں سے کہا گیا کہ وہ اپنا سامان منیٰ میں چھوڑ جائیں اور چاہیں تو آخری دن کنکریاں مارتے ہوئے آپ مکہ مکرمہ جانا چاہیں تو جا سکتے ہیں ،سامان آپ کے کمروں تک پہنچ جائے گا۔ باتیں تو ساری انوکھی ہیں جو کسی اور پرائیویٹ گروپ میں نہ دیکھی نہ سنی نہ پائیں۔ ایک اور انوکھی بات یہ دیکھی کہ ساری سہولتیں دینے کے بعد بھی ڈاکٹر صاحب کی طرف سے حج کے بعد اعلان ہوا کہ حج کے پانچ دنوں کے دوران اگر کسی نے اپنی جیب سے کچھ خرچ کیا ہو وہ ڈاکٹر صاحب کو اطلاع کریں اس کی ادائیگی ہو گی اور واقعی ہوئی۔ میں نے ایک حاجی کو 85ریال لیتے ہوئے دیکھا ایک کو 40ریال لیتے ہوئے، ایک کو 65ریال۔ اس طرح مختلف حجاج کو کم وبیش ادائیگی کی گئی ۔ صفائی کا ایسا انتظام کہ پہلے کبھی نہ دیکھا۔ بستر اور تکیے کی چادر میلی ہونے سے پہلے تبدیل۔ بار بار عمرہ کرنے والوں کے لئے سواری اور سر منڈاونے کے لئے حجام کا انتظام ہروقت موجود۔ زیارات کے لئے اپنی نگرانی میں ایئر کنڈیشنڈ بسوں میں حاجیوں کو لے کر گئے۔ دوران جوس، بوتلوں اور پھلوں سے تواضع کی جاتی رہی۔ باقاعدہ اعلان ہوا جو لوگ پیر اور جمعرات کا روزہ رکھنا چاہیں ان کے لئے سحری اور افطاری کا پرتکلف انتظام موجود ہو گا۔ جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ہر حاجی کے لئے موبائل سم مفت دی گئی، جس میں 55ریال کا بیلنس تھا۔ میڈیکل بالکل مفت تھا بلامبالغہ ہزاروں روپے کی دوائی ہر حاجی کے لئے مفت تھی۔ عشاءکے بعد ڈاکٹر صاحب بیٹھتے ،مریضوں کو چیک کرتے اور مفت دوائی دیتے۔ ڈاکٹر صاحب کا موبائل کبھی بند نہیں ہوتاتھا۔ دن رات جس وقت جو ضرورت، جو تکلیف ،جو مسئلہ ہو ڈاکٹر صاحب کو کال کریں۔ ہر وقت دوائی موجود، ہر مسئلہ حل ،حتیٰ کہ ڈاکٹر صاحب ہر کمرے میں آکر خود چیک کرتے اور دوائی دیتے۔ میرے سامنے کئی مریضوں کی ایمرجنسیاں ہوئیں۔ گاڑی میں خود لے کر گئے، ہسپتال میں داخل کرایا اور پھر ان کی مسلسل خیر خبر لیتے رہے۔ مجھے تو ڈاکٹر صاحب گوشت اور پوست کے بنے ہوئے انسان کم اور روبوٹ زیادہ نظر آتے تھے ۔ عمومی تجربہ ہے کہ حاجی کو اتنا ستایا جاتا ہے، خاص طور پر پرائیویٹ گروپوں کے ساتھ کوئی حاجی کسی گروپ لیڈر کی دعا پر آمین نہیں کہتالیکن میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ڈاکٹر صاحب عرفات میں رو رو کر دعائیں کرا رہے تھے حضرت شاہ صاحب ،جامی صاحب اور سارے حجاج رو روکر آمین کہہ رہے تھے ۔معلوم ہورہا تھا کہ اللہ جل شانہ، نے دعا قبول فرما لی ہے۔ یہ کسی حج گروپ لیڈر پر اعتماد کی پہلی مثال دیکھی ہے۔ ڈاکٹر صاحب کنکریاں مارنے کے لئے خود ساتھ جاتے تھے تاکہ کوئی راستہ نہ بھول جائے اور درست انداز سے حج کا یہ خاص عمل پورا ہوجائے۔ ہر رکن حج میں حتیٰ کہ طواف زیارت کے لئے خود ساتھ گئے اور حاجیوں کا خوب اکرام کیا۔ جدہ ایئر پورٹ پر حاجیوں کے سامان کے لئے خود انتظام کیا۔ کسی حاجی نے اپنا سامان پاس نہیں کرایا بلکہ ڈاکٹر صاحب نے تمام سامان کسٹم کے مراحل سے (چاہے جتنا بھاری سامان بھی تھا) خود پاس کرایا اور اپنی جیب سے خود ادائیگی کی ،شارٹ پیکیج والوں کے لئے (23دن) مدینہ منورہ میں بہترین فائیو سٹارموون پک جو حرم کی سب سے پہلی بلڈنگ ہے، میں قیام کرایا۔ کمروں میں بستر ٹھونسے نہیں اور کمروں میں زیادہ بیڈ نہیں لگوائے۔ حتیٰ کہ فیملی والوں کے لئے یہ سہولت دی کہ ان کی عورتوں اور مردوں کو بغیر اضافی چارجز کے ایک ہی کمرہ دیا جو کہ تین افراد کے لئے بھی تھا، دو کے لئے بھی، پانچ کے لئے بھی۔ مکہ مکرمہ میں شارٹ پیکیج والوں کے لئے فندق شہدا جو کہ فل فائیو سٹار اور حرم کے بالکل قریب ہے، اس میں بہت اعلیٰ کمرے دیئے اور کھانے کا ایسا اعلیٰ انتظام دیا کہ محسوس یہ ہوتا تھا کہ جیسے روز بارات کو کھانا کھلایا جائے ۔ بندے نے یہاں تک دیکھا کہ کوسٹروں کے ڈرائیوروں کو کمبل اور سینکڑوں ریال بھی تحفہ میں دیئے۔رات کے ڈیڑھ بجے جبکہ میں حرم سے ہوٹل واپس آرہا تھا، ان ڈرائیوروں کوخوش اور دعائیں دیتے ہوئے واپس جاتے دیکھا ۔ واپسی پر ہر حاجی کو پانچ کلو اعلیٰ کھجوریں ، دس لٹر کی زم زم کی پیک کین، ایک درجن تسبیح، ایک درجن خوبصورت ٹوپی، ایک عطر کی شیشی ، ڈرائی فروٹس ، انجیر اورخوبصورت کمبل دیا گیا۔ خواتین کو تین عدد خوبصورت اسکارف دیئے۔ بندہ چونکہ شارٹ پیکیج میں گیا تھا اور ہماری واپسی مدینہ منورہ سے تھی۔ مختلف حج گروپ کے حاجی بھی اسی جہاز میں تھے۔ ہم لائن میں لگے ہوئے تھے اور ہمارے پاسپورٹ سٹیمپ ہو رہے تھے۔ ایک حاجی نے مجھ سے سوال کیا کہ آپ کس پرائیویٹ گروپ کے ساتھ تھے ۔میں نے انہیں گلوبل حج عمرہ سروسز اور ان کا تمام پیکیج بتایا کہ انہوں نے کس طرح حاجیوں کی خدمت کی۔ یہ سن کر اُن کے آنسو نکل آئے۔ کہنے لگے میں نے تو آپ سے ڈبل پیسے دیئے تھے نہ ہمیں کھانا دیا، نہ کوئی گفٹ اور نہ کوئی سہولت بلکہ اتنا ذلیل ہوئے کہ اب تو نعوذ باللہ آئندہ حج پر جانے کو دل ہی نہیں چاہتا۔ ان کی یہ بات سن کر قریب ہی ایک اور صاحب کھڑے تھے وہ کہنے لگے کہ ایسا ممکن نہیں کہ کوئی اتنی سہولت دے اور میری طرف اشارہ کر کے نہایت حقارت سے کہنے لگے یا تو آپ جھوٹ بولتے ہیں یا آپ ان کے ایجنٹ ہیں۔ ویسے بھی حج کے بعد میں نے جسے بھی یہ پیکیج بیان کیا وہ حیران ہوا کہ اتنی کم قیمت میں اتنی سہولت اور اتنا اکرام اور اتنا انتظام۔ بعض نے ماننے سے انکار کر دیا اور بعض کو میری نیت پر شک گزرا۔ ایک صاحب کہنے لگے کہ میں نے فی آدمی تیرہ لاکھ روپے دیئے لیکن مجھے یہ سہولیات نہیں ملیں۔ ایک نے سات لاکھ دیئے، ایک نے پانچ لاکھ دیئے، ایک نے چار لاکھ دیئے، اس طرح مختلف لوگوں نے اپنا پیکیج بتایا اور سہولیات بالکل صفر۔ دوران حج ایک دوست نے بتایا کہ میری ملاقات مفتی شیر محمد علوی صاحب سے ہوئی ۔وہ کسی کے حج بدل کے لئے ساڑھے پانچ لاکھ میں تشریف لائے تھے۔ کوئی سہولت نہیں تھی اور نہایت پریشان تھے ۔ اسی طرح مختلف لوگوں نے جب اپنے حج کی درد ناک کہانیاں سنائیں تو مجھے اپنے پچھلے سفر حج یاد آئے اور پھر یہ سہولت بھرا سفر تو دل سے ڈاکٹر صاحب کے لئے دعائیں نکلتیں ۔ قارئین! یہ چند سہولیات آپ کی خدمت اور پرزور اصرار کے بعد تحریر کیں ہیں حالانکہ اس گروپ کی یہ انوکھی خصوصیات ہیں جو شاید اور کسی گروپ میں نہ ہوں۔ یہاں ایک اہم بات ذہن نشین کر لیں کہ حج کا مقصد قربانی، مجاہدہ اور مشقت ہے ناکہ سہولیات۔ مطلب اورنیت تو یہ نہ ہوں ہاں اگر مل جائیں تو رب کی نعمت سمجھ کر استفادہ کریں ورنہ نیت یہ نہ ہو۔ ویسے قارئین بہت حج گروپ دیکھے، پُرکھے ،سُنے اور آزمائے لیکن یہ گروپ ہر لحاظ سے ایک عظیم خدمت کا جذبہ رکھے ہوئے ہے۔ ہر سال مختصر تعداد میں حجاج کرام کو لاتے ہیںاورمحدود کوٹے کی وجہ سے ہرسال فروری سے حج کے لئے بکنگ شروع کر دیتے ہیں۔ قارئین یہ میرا ذاتی مشاہدہ ہے مجھے دعویٰ نہیں لیکن مسلسل سفر کے بعد یہ تجزیہ جو کہ خاص طور پر حج کے سفر پر بندہ نے تحریر کیا مجھے پڑھنے والے جانتے ہیں کہ اس سے قبل سفر حج اور عمرہ پر باوجود قارئین کے اصرار پر کبھی نہیں لکھا۔ نوٹ: معاملہ میرا اور میرے رب کا ہے۔ میرا مقصد کسی کا ایجنٹ بن کر مقاصد یا مال حاصل کرنا ہے یا مخلوق خدا کو کسی درست اور مخلص انسان سے متعارف کرانا ہے۔ نیتوں کا حال اللہ جانتا ہے۔ خاص الخاص عمل:- بندہ شاہی مسجد لاہور کے ایک خادم کو جانتا ہے۔ نہایت غریب، مفلس شخص۔ دل میں بیت اللہ دیکھنے کی تڑپ تھی۔ کسی سے سوال بھی نہیں کر سکتا تھا۔ بندہ نے یہ عمل بتایا کچھ عرصہ کیا۔ ایک دن ایک صاحب قریب سے گزرے۔ کہنے لگے اللہ کا گھر دیکھنے کا شوق ہے ؟یہ تڑپ اٹھے کیوں نہیں۔ وہ صاحب کہنے لگے شناختی کارڈ فلاں جگہ پہنچا دینا اور یوں اس نے اللہ تعالیٰ کا گھر دیکھ لیا۔ ایک غریب عورت جو لوگوں کے گھروں میں کام کرتی تھی، دل میں حج کرنے کی تڑپ تھی۔ اسے یہ عمل بتایا، اب تک 3حج کر چکی ہے۔ غیب سے اللہ تعالیٰ نے اسباب بنائے۔ اس طرح کے بیشمار واقعات ہیں اگر بیان کرنا شروع کر دوں تو احاطہ قلم سے بالاتر ہیں۔ خاص الخاص عمل یہ ہے: اذان کے بعد اور مسنون دعا کے بعد 3بارتلبیہ یعنی لَبَّیکَ اَلّٰلھُمَّ لَبَّیکَ آخر تک پڑھیں۔ حج کی نیت سے یا عمرے کی نیت سے 40روزاور روزانہ خوشبو لگا کر سورة والضحیٰ پڑھیں۔ یہ عمل نہایت خلوص اعتماد اور یقین سے کریں مسلسل اور مستقل، پھر رب کی قدرت کا کرشمہ دیکھیں۔(انشاءاللہ) 

Wazifa to Go on Hajj | Want to Perform Hajj

7 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. How many times should we read surah duha. Please help.

    ReplyDelete
  3. Any specific times.please help.
    Jazakallah

    ReplyDelete
  4. I'm still waiting for the reply

    ReplyDelete
  5. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  6. koi si b namaz k liye azaan ho us k baad talbiya aur surah 3 bar parhni hy??? koi specific timing b hy??? for ladies specific timing baad may complete kar sakti hain?

    ReplyDelete