Thursday, 17 April 2014

اللہ الصمد اور انمول خزانہ کی کرامات

میں کھاریاں شہر میں لیڈی ہیلتھ ورکر ہوں۔ ایک دفعہ میں کھاریاں کے ساتھ واقع ایک گاﺅں میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے گئی۔ ایک خاتون نے مجھے باتوں باتوں میں اپنی زندگی کا ایک سچا واقعہ بتایا جس کی میں نے گاوں میں موجودکئی خواتین سے تصدیق بھی کی ہے۔اس عور ت نے کہا باجی میرا میاں باہر کے ملک میں تھا۔ کمپنی نے میرے میاں کے 12لاکھ روپے دینے تھے کہ جھگڑا ہو گیا۔ انہوں نے میرے میاں کو واپس پاکستان بھیج دیا۔ اس وقت ان کے پاس تقریباً30ہزار روپے تھے جبکہ پچھلے 6ماہ سے انہیں تنخواہ بھی نہیں ملی تھی۔ گھر آئے تو میں نے پچھلے چھ ماہ سے قرضہ لے لے کرکاغذ کالے کیے ہوئے تھے۔ جب میں نے پیسے مانگے تو ناراض ہونے لگے کہ میرے پاس صرف 30ہزار روپے ہیں اور قرضہ تم نے 60ہزار روپے لیا ہے۔ میں کہاں سے دوں۔ جھگڑا اتنا بڑھا کہ بات علیحدگی تک جا پہنچی۔ کسی بزرگ نے مجھے یہ وظیفہ دیا کہ سوا کلو گندم کے ہر دانے پر ”اللّٰہُ الصَّمَدُ“ پڑھیں اور پھر نہر میں گرا دیں۔ آپ یقین جانیے صرف ایک دن دانے پھینکے، دوسرے دن کمپنی والوں نے 12لاکھ کا چیک انہیں بھیج دیا ۔امید تو دور کی بات، کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ پیسے مل جائینگے۔ چونکہ میں لیڈی ہیلتھ ورکر ہوں لہٰذا گھر کا ہر فرد مجھ پر اعتماد کرتا ہے۔ایک دفعہ ویکسینیٹر ٹیکے لگانے آیا تھا۔ میں ایک گھر میں بچے کو بلانے گئی کہ اس کی ماں بچے کو حفاظتی ٹیکہ لگوا لے۔ معلوم ہوا کہ ماں تو گھر میں نہیں ہے۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ وہ گھر والوں سے روٹھ کر ہمسائے کے گھر گئی ہے۔ 5دن کی بیٹی تھی اور دوسری ڈیڑھ سال کی۔ گھر میںساس اور اس کا بیٹا بیٹھے تھے۔ میں ہمسائے کے گھر گئی۔ سردی کا موسم تھا۔ وہ عورت اپنی بچیوں کو لے کر لیٹی تھی۔ جہاں وہ عورت گئی تھی، بتاتی چلوں کہ ان کا ایک ہی کمرہ تھا، نہ کچن، نہ باتھ، نہ برآمدہ۔ جب میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگی کہ بچی بیمار تھی۔ میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ میں کسی سے پیسے ادھار لے کر دوائی لائی تو خاوند آکر ناراض ہوا اور بات بڑھتے بڑھتے لڑائی جھگڑے تک پہنچ گئی۔ اب میں نے ادھر نہیں رہنا، اپنے میکے جاﺅں گی۔ گھر والے کہنے لگے کہ ہم نے اس کو کہا تھا کہ ہم تمہیں تمہارے والدین کے گھر چھوڑ آتے ہیں مگر اس نے انکار کر دیا۔ مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا پڑھوں اور یہ مان جائے۔ میں نے دل ہی دل میں درود شرویف پڑھ کر خزانہ نمبر 2پڑھا۔ پڑھ کر اس عورت پر پھونکنا شروع کر دیا۔ تقریباً 21بار پڑھا ہو گا اور غیر محسوس طریقے سے 3پھونکیں ماریں۔ آپ یقین جانئے پتا نہیں مجھے کیوں اتنا یقین تھا کہ یہ مان جائے گی۔ میں نے اسے چلنے کو کہا۔ ایک بچی میں نے اٹھائی ایک اس نے اور میں اسے اس کے گھر چھوڑ آئی۔ اس کے خاوند اور ساس کو سمجھایا کہ ابھی کچھ نہیں کہنا۔ کم از کم میری لاج رکھنا بعد میں پتہ چلا کہ اس کے ہمسائے ناراض ہوگئے تھے کہ ہماری بات نہ مانی اور پرائی باجی کی مان لی۔ یہ خود میرا اپنا واقعہ ہے جو میاں بیوی میںانمول خزانہ کی وجہ سے صلح ہوئی۔ اس طرح کا ایک واقعہ میری ایک ساتھی کا ہے۔ اس نے میرے ذریعے ایجنٹ کے پاس اپنے میاں کا کیس جمع کروایا تھا تاکہ وہ بیرون ملک جا سکے۔ مجھ سے تقریباً 20ہزار روپے بھی دلوائے تھے۔ چھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی اس کا کام نہیں بنا۔ میں خود پریشان ہو گئی تھی کہ نہ کام بنے نہ پیسے واپس ملیں۔ میں نے اپنی ساتھی کو درود شریف پڑھنے کا کہا مگر بات بنتی نظر نہ آئی۔ کافی دن سوچ بچار کے بعد میں نے اسے ”اَللّٰہُ الصَّمَدُ“ روزانہ ایک ہزار بار پڑھنے کو کہا۔ میں خود بھی روزانہ ایک ہزار بار ”اَللّٰہُ الصَّمَدُ“ کا ذکر کررہی تھی۔ یقین جانیے 21دن نہیںگزرے تھے کہ ایجنٹ میرے گھر آکر پیسے واپس کر گیا اور اللہ پاک نے اپنے نام کی برکت سے مجھے رسوائی سے بچا لیا۔
سرت ضیاء، گجرات) 

No comments:

Post a Comment